ملک میں موجودہ سیلابی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے تیاری مکمل کرلی ہے، کچے کے علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو نکالنے کا کام شروع کردیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق محکمہ اطلاعات کراچی کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تمام انتظامیہ کو الرٹ کیا ہوا ہے، لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا تو وہ بھی کریں گے، پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے انتظامات کر رکھے ہیں، حکومت سندھ نے حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد پیپلز پارٹی اور حکومت سندھ پنجاب حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، ہم نے پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت کو ہر قسم کی مدد دینے کی پیشکش کی ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری، گورنر پنجاب سمیت پنجاب کی صوبائی پارٹی بھی پنجاب کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو صوبائی وزرا سے رابطے میں ہیں، ملک میں موجودہ سیلابی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے تیاری مکمل کرلی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی، پنجاب میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، وزیر آبپاشی جام خان شورو بھی دریائے سندھ کے اطراف علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں، کچے کے علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو نکالنے کا کام شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں، سندھ میں فی الحال ایمرجنسی کی صورتحال نہیں ہے، پھر بھی صوبائی پی ڈی ایم اے نے انتظامات کیے ہوئے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ نے سیلابی صورتحال کو مانیٹر کرنے کے لئے سیل قائم کیا ہے۔
واضح رہے کہ صوبے میں یکم تا 3 ستمبر دریائے سندھ پر صوبے کے پہلے بیراج، گڈو بیراج پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی آمد متوقع ہے، مشرقی دریا پنجاب میں تباہی مچا رہے ہیں اور اس صورتحال میں سندھ نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تربیلا ڈیم سے پانی کے اخراج میں کمی کریں، تاکہ صوبہ آنے والے سیلاب کو سنبھال سکے۔
سندھ حکومت نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سے درخواست کی ہے کہ وہ تربیلا سے پانی کے اخراج میں کمی کرے اور چشمہ بیراج پر پانی روک کر رکھے، جسے اتھارٹی نے منظور کر لیا ہے۔
سندھ کے آبپاشی حکام چناب، ستلج اور راوی میں پانی کے بہاؤ پر نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ یہ تمام دریا پنجند بیراج پر دریائے جہلم کے ساتھ ملنے کے بعد دریائے سندھ میں شامل ہو جاتے ہیں اور وہاں سے سندھ کے راستے سمندر میں جا گرتے ہیں۔