اسلام آباد کے معروف صحافی مطیع اللہ جان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ سرکاری طور پر ان کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی گئی تاہم آج نیوز نے مطیع اللہ جان کیخلاف درج ایف آئی آر کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔
اسلام آباد میں حامد میر سمیت متعدد صحافیوں نے جمعرات کی صبح خبر دی کہ سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کو نامعلوم افراد نے بدھ کی شب اٹھا لیا ہے۔ بعد میں خبریں آئیں کہ مطیع اللہ جان اسلام آباد کے مارگلہ پولیس اسٹیشن میں موجود ہیں۔
سینئر صحافی حامد میر نے جمعرات کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں دعوی کیا کہ مطیع اللہ جان اور ایک اور صحافی ثاقب بشیر کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ثاقب بشیر کو بعد میں رہا کر دیا گیا لیکن مطیع اللہ جان اب تک لاپتہ ہیں۔ ایک اور صحافی روحان احمد نے بتایا کہ مطیع اللہ جان کو بدھ کی شب پمز اسپتال کے باہر سے اغوا کیا گیا۔
تاہم پولیس ذرائع نے آج نیوز کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے صحافی مطیع اللہ جان کو 28 نومبر کو ای نائن چیک پوسٹ سے گرفتار کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق مطیع اللہ جان کی گاڑی کو رات اسلام آباد ناکےپہ رکنےکا اشارہ کیا گیا، گاڑی کی ٹکر سے ڈیوٹی پر مامور کانسٹیبل مدثر زخمی ہو گئے، گاڑی رکنے پر مطیع اللہ جان نے سرکاری اسلحہ چھین کر جوان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم نشے میں تھا۔
پولیس کے مطابق صحافی مطیع اللہ جان پر مقدمہ درج کر لیا گیا اور انہیں پولیس اسٹیشن مارگلہ منتقل کر دیاگیا۔
ایف آئی ار کے مطابق قانونی کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے اور مطیع اللہ جان کو آج انسداد دہشت گردی عدالت اسلام اباد میں پیش کیا جائے گا۔