بیجنگ اور واشنگٹن سے آنے والے تازہ بیانات نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مزید حساس بنادیا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کو ”جلتی پر تیل“ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران پر حملوں سے جنگ کا دائرہ مزید وسیع ہوسکتا ہے۔
چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دھمکیوں سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا اور صورتحال کو پرسکون بنانے کے لیے سفارتی راستہ ہی واحد حل ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ بیجنگ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہے۔
اسرائیل کا ایران کے نئے فوجی سربراہ کر بھی شہید کرنے کا دعویٰ، تہران میں کمانڈ سینٹر تباہ
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران پر دباؤ میں مزید شدت لانے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کا ”حقیقی خاتمہ“ چاہتے ہیں، اور یہ نہیں کہا کہ وہ جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔
صدر ٹرمپ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سست نہیں ہوں گے۔ ’آپ کو اگلے دو دنوں میں سب پتہ چل جائے گا۔ کسی نے ابھی تک سست روی نہیں دکھائی‘۔
نیتن یاہو کا آیت اللہ خامنہ ای پر حملے کا اشارہ، ایران کی حکومت گرانے کی کھلی دھمکی
ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو ’ہم بہت سخت جواب دیں گے‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایران مذاکرات کی میز پر واپس آیا تو وہ ’وٹکوف یا جے ڈی وینس کو ایران بات چیت کے لیے بھیج سکتے ہیں