امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کی خواہش ظاہر کردی۔
رپورٹ کےمطابق ٹیرف پالیسی سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا کو ہماری 51ویں ریاست بن جانا چاہیے۔ اس صورت میں کینیڈا کے پاس بہت بہتر فوجی تحفظ ہوگا اور کوئی ٹیرف بھی نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کینیڈا سے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے، ہم کیوں کینیڈا کو سبسڈی دینے کے لیے سینکڑوں ارب ڈالر ادا کرتے ہیں ؟
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا عقلمندی کے ساتھ چلایا جا رہا ہے۔ محصولات میں اضافے سے کچھ تکلیف ہوگی لیکن نتائج شاندار ہوں گے۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس لامحدود توانائی ہے، ہم کاریں خود بنا سکتے ہیں۔
امریکا کا چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نیا ٹیرف عائد، جسٹن ٹروڈو کا سخت رد عمل سامنے آگیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے ٹیرف سے کینیڈا اور امریکا کی معیشتوں کو سنگین نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ تجارت دونوں ممالک کے جی ڈی پی کا 70 فیصد ہے۔ کینیڈا اپنی برآمدات کا 78 فیصد جبکہ میکسیکو 80 فیصد امریکا کو دیتا ہے جبکہ امریکا ہر سال 3.17 ٹریلین ڈالر کی اشیا درآمد کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ کینیڈا کے خلاف اقتصادی طاقت استعمال کریں گے اور کینیڈا کو امریکا کی 51 ویں ریاست بنانا چاہیں گے۔
ادھر چین نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے لاگو کردہ ٹیرف کا جواب دیا جائے گا۔
ٹرمپ کی برکس ممالک کو سو فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی
واشنگٹن میں موجود چینی سفارتخانے نے کہا کہ تجارت، محصولات کی جنگ میں کسی کی فتح نہیں ہوتی، چین اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے اس اقدام کا جواب دے گا۔
چینی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ ٹیرف پالیسی سے امریکا کے اندرونی مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ امریکی اقدامات سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔ امریکا کا اقدام دنیا کیلئے خسارے کا سودا ہے۔
دوسری جانب کینیڈین وزیراعظم کا میکسیکو کی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماؤں نے امریکی ٹیرف پالیسی میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا اور باہمی تعلقات کے فروغ اور مشترکہ مفادات کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق