کرم کی صورت حال پر کراچی میں 13 مقامات پر دھرنے جاری ہیں، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے، سندھ حکومت نے شیعہ علماء کرام سے دھرنے ختم کرانے میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ شاہراہ فیصل کو مکمل طور پر ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا، کیونکہ شاہراہ فیصل پر ناتھا خان پل پر ہونے والا احتجاج ختم ہوچکا ہے۔
ملیر 15 پر ہونے والا احتجاج بھی ختم کردیا گیا ہے، شاہراہ فیصل کے دونوں اطراف کی سڑکیں ٹریفک کیلئے کھول دی گئی ہیں۔
کراچی میں ابو الحسن اصفانی روڈ پر عباس ٹاؤن کے سامنے دونوں سڑکیں دھرنے کی وجہ سے بند ہیں۔ نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی پر بھی دھرنا دیا گیا ہے جبکہ یونیورسٹی روڈ پر سمامہ شاپنگ سینٹر کے سامنے بھی دھرنا دے کر احتجاج کیا جارہا ہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق شارع فیصل کالا چھپرا کے سامنے دو سڑکیں دھرنے کی وجہ سے بند ہیں، جبکہ ملیر پندرہ پل کے قریب بھی دھرنا دے کر دونوں سڑکیں ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔
کراچی میں دھرنے، کونسی سڑکیں کھلی ہیں اور کونسے متابدل راستے دئے گئے ہیں؟
سرجانی ٹاؤن روڈ پر بھی مذہبی جماعت کی جانب سے دھرنا دیا گیا، جبکہ شاہراہ پاکستان پر انچولی کے سامنے بھی احتجاجی دھرنا دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ گلستان جوہر کامران چورنگی پر بھی دھرنے کی وجہ سے چاروں طرف سے ٹریفک بند ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے اپیل کی ہے کہ مذہبی جماعت کراچی کے شہریوں کی تکلیف کو سمجھے، لوگ راستے بند ہونے پر شدید پریشان ہیں، شعیہ علمائے کرام سے اپیل ہے کہ وہ احتجاج ختم کرانے میں کردار ادا کریں۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے باعث ایمبولینس سمیت دیگر اشیاء ضروریہ پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سعدیہ جاوید نے پیشکش کی کہ اگر مذہبی جماعت کو احتجاج جاری رکھنا ہے، تو شہر کے گراؤنڈز یا پریس کلب کے باہر تمام سہولیات فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔
مذاکرات کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں، امامیہ جرگہ تنظیم
دریں اثنا امامیہ جرگہ تنظیم کے عہدیدار علامہ عابد حسین شاکری نے کہا ہے کہ حکومت کی ناقص پالسیوں کے باعث ابھی تک معاہدہ نہ طے پاسکا، مطالبہ کرتے ہیں کہ مذاکرات کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا، امامیہ جرگہ سمیت دیگر تنظمیوں کے عہدداروں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ 90 دن گزر گئے، ضلع کرم کے حالات ٹھیک نہیں ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ راستوں کی بندش سے غذائی قلت اور ادویات نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی جان کی بازی ہارچکے ہیں، ریاست کی کمزوری کے باعث راستے بھی تاحال بند ہیں۔
علامہ عابد شاکری نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا جارہا؟ جرگے میں موجود کئی افراد کے نام نیشنل ایکشن پلان میں آئے ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار سے آئی جی سندھ کی ملاقات