پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم تین نسلوں سے ملک کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، آج پیپلز پارٹی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے۔
بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی کے 57ویں یومِ تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پوری جدوجہد عوام کے سامنے ہے، ہمارا سفر ذوالفقارعلی بھٹو سے شروع ہوا، ذوالفقار علی بھٹو نے ملک میں جمہوریت کی بنیاد رکھی، قائدِ عوام ذوالفقار بھٹو نے ملک کو آئین دیا، ذوالفقار بھٹو نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا، ذوالفقار بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی پروگرام دلوایا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے تمام تر سازشوں کا مقابلہ کیا، بےنظیر بھٹو عوام کے تعاون سے پہلی خاتون وزیراعظم بنیں، بےنظیر بھٹو پاکستان کے غریب عوام کی نمائندہ تھیں، بےنظیر کی پالیسیوں سے غریب عوام کو فائدہ ہوتا تھا، مشہور تھا کہ بےنظیر آئے گی روزگار لائے گی، بےنظیر بھٹو نے ایک نہیں دو آمروں کا مقابلہ کیا، بےنظیر بھٹو نے بہادری سے آمریت کا مقابلہ کیا، بےنظیر دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر للکارتی تھیں، بےنظیر بھٹو دہشت گردوں سے ڈر کر بھاگ سکتی تھیں، لیکن شہید بےنظیر بھٹو ایک حملے کے باوجود عوام کے درمیان رہیں، اگر محترمہ شہید نہ ہوتیں تو وہ تیسری مرتبہ بھی وزیر اعظم ہوتیں، محترمہ بے نظیر بھٹو نے ہمیشہ روزگار کی اور عوام کی بات کی، مسلم امہ میں شہید بی بی کی قیادت کو سب نے قبول کیا، پاکستانی تاریخ میں تمام سیاستدان ایک طرف اور محترمہ کی سیاسی تاریخ ایک طرف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو توڑنے کے لئے کئی بار حملے کیے گئے، پی ٹی آئی کو جگہ دینے کیلئے پیپلز پارٹی کو توڑا گیا، پیپلز پارٹی کو سیاست سے دور کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن پیپلز پارٹی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اب اہم ذمہ داریاں نبھا رہی ہے، غربت کا خاتمہ پیپلز پارٹی کی ترجیح ہے، پیپلز پارٹی نے ہر موقع پرعوام اور ملک کا سوچ کر فیصلے کیے، ہم ملک میں امن و امان اور بڑھتا ہوا روزگار دیکھنا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہن اتھا کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہے، دہشتگردی اور معاشی بحران کے مقابلے کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، لیکن سیاسی استحکام میں سب سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن ہے، وہ نہ جمہوری اور نہ سیاسی اپوزیشن کررہے ہیں، کچھ جماعتیں سیاست کے دائرے میں رہ کرسیاست نہیں کررہیں، 9 مئی کا حملہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، ہمیں بطور سیاستدان سیاست کے دائرے میں آنا پڑے گا، سیاسی استحکام پیدا کرنا اور ریاست کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی ذمہ دار ہوتی ہے، غیرجمہوری اپوزیشن کرنے والے جمہوری کردار اپنائیں، غیر سیاسی اپوزیشن غیرجمہوری کردار ادا کر رہی ہے، غیر سیاسی اپوزیشن سیاسی رویے کی امید کیسے رکھ سکتی ہے؟