سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پُرتشدد احتجاج کے دوران ہلاکتوں کے معاملے پر ازخود نوٹس لینے کی استدعا مسترد کردی، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ جو معاملہ ہمارے سامنے سرے سے ہے ہی نہیں، اسے نہیں دیکھ سکتے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختوا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے اور گزشتہ روز تحریک انصاف کے بلیو ایریا میں احتجاج اور انتظامیہ کے گرینڈ آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز دونوں اطراف سے ہلاکتیں ہوئیں، آئینی بینچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے لہٰذا آئینی بینچ ان واقعات پر ازخود نوٹس لے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جو معاملہ ہمارے سامنے سرے سے ہے ہی نہیں اسے ہم نہیں دیکھ سکتے۔
پی ٹی آئی قائدین کے کنٹینر کو آگ لگا دی گئی، بلیو ایریا خالی کرا لیا گیا، گنڈاپور اور بشریٰ بی بی غائب
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں ہے، اس پر بات نہیں کرنا چاہتے۔